میں مسلم ھوں اور سید عابد حسین شاہ بخاری (نانگا پاک) گھرانہ مانسہرہ علاقہ برج مراد آباد دربار شریف سید مراد علی شاہ بخاری انکا مرید ھوں. اور حضرت آدم علیہ السلام ان میں الللہ نے روح پھونکی اور فرشتوں نے الللہ کے حکم پر انہیں سجدہ کیا اور ایک جگہ پر جب طائف والوں نے حضرت محمد رسول الللہ ان پر پتھر بر سائے تو الللہ کے حکم پر فرشتہ اجازت طلب کرنے آیا کہ اگر آپ حکم دیں تو ان پر پہاڑ گرادو حضرت محمد رسول الللہ انہوں نے منع فرمایا پھر ایک جگہ حضرت محمد رسول الللہ انہوں نے فرمایا جسکا میں مولا اسکا علی مولا مطلب نبوت سے امامت مطلب حضرت محمد رسول الللہ انکے بعد فرشتوں کا الللہ کے حکم پر حضرت علی علیہ السلام انسے رابطہ اور اب وہ روح جو الللہ نے حضرت آدم علیہ السلام ان میں پھونکی وہ دنیا میں کسی جسم میں جاتی رہے گی قیامت تک یا پھر واپس جنت میں چلی گئی ھے ؟
اور فدک کا باغ یہودیوں نے حضرت محمد رسول الللہ انہیں جنگ کے بغیر دے دیا تھا تو وہ ذاتی ملکیت میں آگیا نا کہ مالے غنیمت میں تو اس بات پر قرآن کی سورۃ الحشر کی آیت نمبر 6-7 کا ترجمعہ ھے
"اور (یہ مال) جو الللہ نے اپنے رسول پر ان (بنی نظیر) سے بغیر جنگ کے واپس کیا، اس کے لیئے تم نے نا تو گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ لیکن الللہ اپنے رسول کو جس پر چاھتا ھے مسلط کردیتا ھے اور الللہ ھر چیز پر قادر ھے۔"
آیت نمبر 7۔
الللہ نے جو مال اپنے رسول کو بغیر جنگ کے ان بستی والوں سے دلوایا، وہ الللہ ، رسول، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، اور مسافروں کے لیئے ھے۔ تاکہ یہ مال تمھارے امیروں میں ھی گردش نہ کرتا رھے۔ جو کچھ رسول تمھے دے، وہ لے لو، اور جس سے منع کرے، اس سے رک جائو۔ الللہ سے ڈرو، بے شک الللہ سخت سزا دینے والا ھے.
اور جب بی بی پاک سیدہ فاطمہ الزھرہ رض خلیفہ اول کے دربار میں حاضر ھوئیں اور فدک کے باغ کا مطالبہ کیا تو خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رض نے یہ حدیث سنائی کہ حضور نے فرمایا تھا، کہ ھمارا انبیا کا کوئی ورثہ نہیں ھمارا کوئی وارث نہیں اور نا ھم کسی کے ھیں. یہ حدیث صیحیح بخاری میں اور مسلم بن حمبل میں اور پوری سیاستہ میں کثرت سے آئی ھے، اس حدیث کو ا ام المئومنین حضرت اماں عائشہ صدیق رض روایت کرتی ھیں اور عبدالللہ بن زبیر روایت کرتے ھیں اور ابن شہاب زہری روایت کرتے ھیں. پہلی بات تو فرد واحد کی سنائی گئی یہ حدیث قرآن کی سورۃ الحشر کی آیت نمبر 6 اور 7 سے ٹکراتی ھے اور دوسری بات صیحیح بخاری سے لے کر ترمزی تک اور ترمزی سے لے کر حاکم تک ساری کتابوں کے مطابق ام المئومنین حضرت اماں عائشہ صدیقہ رض جس گھر میں رھی ھیں وہ گھر حضرت محمد رسول الللہ انکا گھر تھا تو حضرت ابوبکر صدیق رض انہوں نے اپنی بیٹی ام المئومنین حضرت اماں عائشہ صدیقہ رض ان کو تو اس حدیث کے مطابق نہیں کہاں کہ انبیا کی وراثت نہیں ھوتی اس لیئے جب تک حضرت محمد رسول الللہ جب تک ظاہرن حیات تھے آپ کو اجازت تھی کہ رسول کے گھر میں رھتیں اب چونکہ رسول کا وصال ھوگیا ھے تو وراثت انکی نہیں ھے وارث کسی نے بننا ھی نہیں تو رسول کا گھر چھوڑ کر میرے گھر میں آجائیں اور حضرت ابوبکر صدیق رض انہوں نے کس حق سے حضرت محمد رسول الللہ انکے گھر میں خود کو دفنانے کا کہا اور بی بی ام ایمن رض حضرت محمد رسول الللہ انکو اپنے والد سے وراثت میں ملی تھیں...
No comments:
Post a Comment
If anyone has a complaint or wants to give advice, please feel free to share.